جب آپ كے مال پر سال مكمل ہو جائے تو آپ اس كى زكاۃ نكاليں گے چاہے وہ آپ كے پاس ہے يا وہ تجارت ميں لگى ہوئى ہے، اور اگر اس كا كوئى منافع ہو تو اس كا سال اصل مال كا سال شمار كيا جائے گا.
واللہ اعلم .
ميرے پاس كچھ رقم ہے جو زكاۃ كے نصاب سے زيادہ ہے، ميں نے اس ميں سے كچھ رقم تو تجارت ميں لگا ركھى ہے، اس برس كى زكاۃ كے حساب كے وقت كيا ميرے ليے يہ رقم اپنے پاس موجود رقم كے ملانا ضرورى ہے، حالانكہ ميں نے يہ رقم تجارت ميں لگانے كے بعد واپس نہيں لى، يا كہ ميرے ليے زكاۃ كا حساب اسى مال ميں كرنا كافى ہے جو اب ميرے پاس ہے ؟
ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:
جب آپ كے مال پر سال مكمل ہو جائے تو آپ اس كى زكاۃ نكاليں گے چاہے وہ آپ كے پاس ہے يا وہ تجارت ميں لگى ہوئى ہے، اور اگر اس كا كوئى منافع ہو تو اس كا سال اصل مال كا سال شمار كيا جائے گا.
واللہ اعلم .
الشیخ محمد صالح المنجد