0 / 0
11125/ذو القعدة/1446 , 23/مئی/2025

ہونٹ یا مسوڑھوں سے نکلنے والے خون کو نگلنا جائز نہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہے۔

سوال: 147126

اگر میرے ہونٹ زخمی ہو جائیں تو کیا میں اپنا خون نگل سکتا ہوں؟ میں نے ایک فتویٰ پڑھا جس میں کہا گیا تھا کہ رمضان میں تو خون نگلنا جائز نہیں، لیکن رمضان کے علاوہ جائز ہے، کیا یہ درست ہے؟

جواب کا متن

ہمہ قسم کی حمد اللہ کے لیے، اور دورو و سلام ہوں اللہ کے رسول پر، بعد ازاں:

کسی مسلمان کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ جان بوجھ کر خون نگلے، چاہے وہ کم ہو یا زیادہ، اور چاہے رمضان ہو یا رمضان کے علاوہ وقت؛ کیونکہ خون حرام ہے۔
البتہ اگر کسی نے بھول کر یا غیر ارادی طور پر خون نگل لیا ہو تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَمَا أُهِلَّ بِهِ لِغَيْرِ اللَّهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ ترجمہ: "تم پر مردار، خون، سور کا گوشت اور وہ چیز حرام کی گئی ہے جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو، پھر جو شخص مجبور ہو جائے، نہ وہ حد سے تجاوز کرنے والا ہو، اور نہ نافرمانی کرنے والا، تو اس پر کچھ گناہ نہیں؛ بے شک اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے" [البقرہ: 173]

"اللجنة الدائمة للإفتاء" کے علمائے کرام سے سوال کیا گیا:
کبھی انسان زخمی ہو جائے تو وہ اپنی زبان سے خون چاٹ لیتا ہے، جس کے نتیجے میں خون نگل جاتا ہے، یا کبھی مسوڑھوں سے خون بہنے لگتا ہے تو وہ اسے نگل لیتا ہے، تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟

تو علمائے کرام نے جواب دیا:
"جان بوجھ کر خون نگلنا جائز نہیں، کیونکہ بہتا خون حرام ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (تم پر مردار اور خون حرام کیا گیا ہے)۔ البتہ اگر خون بغیر ارادے کے نگل لیا جائے تو اس میں کوئی حرج نہیں"۔ ختم شد
فتاوی اللجنة الدائمة، جلد 22، صفحہ 272

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ سے سوال کیا گیا:
وضو کے بعد اگر منہ سے خون نکل آئے، چاہے مسواک کے ذریعے ہو یا بغیر مسواک کے، تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

انہوں نے جواب دیا:
"منہ سے خون نکلنا وضو کو نہیں توڑتا، بلکہ اگر منہ کے علاوہ جسم کے کسی اور حصے سے تھوڑا یا زیادہ خون نکلے تو بھی وضو نہیں ٹوٹتا، سوائے اس کے جو پیشاب یا پاخانے کے راستے سے نکلے، وہ وضو کو توڑ دیتا ہے۔ البتہ اگر خون منہ سے نکلے تو اسے نگلنا جائز نہیں، کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: (تم پر مردار اور خون حرام کیے گئے ہیں)"
فتاوی نور على الدرب: جلد 119، صفحہ 25-26

واللہ تعالیٰ اعلم

ماخذ

الاسلام سوال و جواب

at email

ایمیل سروس میں سبسکرائب کریں

ویب سائٹ کی جانب سے تازہ ترین امور ایمیل پر وصول کرنے کیلیے ڈاک لسٹ میں شامل ہوں

phone

اسلام سوال و جواب ایپ

مواد تک فوری رسائی اور آف لائن مطالعہ کے لیے

download iosdownload android
ہونٹ یا مسوڑھوں سے نکلنے والے خون کو نگلنا جائز نہیں، کیونکہ وہ ناپاک ہے۔ - اسلام سوال و جواب